14-06-2025

پاکستان ذمہ دار ایٹمی ریاست،ہمیشہ مذاکرات، سفارتکاری کے ذریعے مسائل کے حل کی بات کی،بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل یا ختم نہیں کر سکتا
ہندوستان مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن پھیلا رہا ،بغیر شواہد پہلگام واقعہ کا الزام پاکستان پر عائد کر دیا،سیز فائر ہوا، امن نہیں ہوا،ٹرمپ کا جنگ بندی کے حوالے سے کردار لائق تحسین ہے:انٹر ویو



پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا بین الاقوامی اصولوں کی پامالی، خطرناک نظیر قائم کرنے کے مترادف ہے،عالمی برادری تشویشناک صورتحال کا نوٹس لے :پارلیمانی وفد ، برطانیہ میں سفارتی مشن کا آغاز کردیا

لندن (بیورورپورٹ) چیئرمین پیپلزپارٹی و سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے بھارت سے تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہو کر نکلتا ہے، پانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،غیر ملکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے چیئرمین پی پی نے کہا پاکستان ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے، پاکستان نے بھارتی جارحیت کی مذمت کی، بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، پاکستان نے واضح کیا ہے پانی روکنا اعلان جنگ تصور ہوگا، پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے، کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل یا ختم نہیں کر سکتا، پاکستان پرامن ملک ہے، پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے مسائل کے حل کی بات کی، ہندوستان مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن پھیلا رہا ہے، بھارت نے بغیر شواہد پہلگام واقعہ کا الزام پاکستان پر عائد کر دیا،بلاول بھٹو زرداری نے کہا پاکستان کشمیر اور پانی سمیت دیگر امور پر بات چیت چاہتا ہے، تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہو کر نکلتا ہے، پاکستان اور بھارت میں سیز فائر ہوا، امن نہیں ہوا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا جنگ بندی کے حوالے سے کردار لائق تحسین ہے،بھارت کے پاس پانی روکنے کی صلاحیت ہی نہیں، دونوں جوہری ممالک کے درمیان تنازعات کے حل کے لیے کوئی میکنزم موجود نہیں،مزید بر آں بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں اعلیٰ سطح پاکستانی پارلیمانی وفد نے برطانیہ کے ممتاز تھنک ٹینک، ماہرین تعلیم اور پالیسی ساز شخصیات کیساتھ لندن کے معروف تحقیقی ادارے ‘‘چیٹم ہاؤس’’ میں مکالمہ کیا،چیٹم ہاؤس خارجہ و سلامتی امور پر برطانیہ کے اہم ترین تھنک ٹینکس میں سے ایک ہے، یہ نشست ‘‘چیٹم ہاؤس رولز’’ کے تحت بند کمرے میں منعقد کی گئی،بلاول بھٹو زرداری نے جنوبی ایشیا میں حالیہ کشیدگی کے تناظر میں پاکستان کا مؤقف پیش کیا اور بھارت کی بلااشتعال فوجی جارحیت پر شدید تشویش کا اظہار کیا،بلاول بھٹو نے کہا بھارتی اشتعال انگیزی سے عام شہریوں کی جانیں ضائع ہوئیں اور علاقائی استحکام کو سنگین خطرات لاحق ہوئے، بھارت کی کارروائیاں نہ صرف پاکستان کی خودمختاری بلکہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کی کھلی خلاف ورزی ہیں،پارلیمانی وفد نے کہا پاکستان کی مسلح افواج نے پوری قوم کی حمایت کے ساتھ بھارتی جارحیت کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا،مسلح افواج کے مواثر جواب سے پاکستان کے عزم اور خودمختاری کے دفاع کی صلاحیت کا اظہار ہوا، بھارت کی جانب سے کسی نئے’’معمول’‘‘کو مسلط کرنے کی کوششوں کو ناکام بنایا گیا،بلاول بھٹو زرداری نے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ اور غیرقانونی معطلی کی شدید مذمت کی اور کہا پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا بین الاقوامی اصولوں کی پامالی اور ایک خطرناک نظیر قائم کرنے کے مترادف ہے، عالمی برادری تشویشناک صورتحال کا نوٹس لے اور بھارت کو اس کے اقدامات پر جوابدہ ٹھہرائے، جموں و کشمیر کا مسئلہ اب بھی جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، عالمی برادری بامعنی مذاکرات کی حمایت کرے اور بین الاقوامی وعدوں اور انسانی حقوق کا احترام یقینی بنائے۔