
ایک سال میںٹیکس ٹو جی ڈی پی میں 1.5فیصد اضافہ ،ریونیو کیلئے صوبوں کے اوپر اتنا دباؤ نہیں جتنا وفاق پر ہے:راشد لنگڑیال
اسلام آباد (بیورورپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ اورنگزیب نے کہا ہے ملکی معیشت کی سمت درست، عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کیا ، پائیدار معاشی ترقی کیلئے سٹرکچرل ریفارمز ناگزیر ،ٹیکس نظام، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں،چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال، وزیر توانائی اویس لغاری، وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ کیساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا ملک میں معاشی استحکام آگیا ، ہم نے میکرو اکنامک استحکام سے متعلق اہم کام کیا ، ہدف پائیدار معاشی استحکام یقینی بنانا ہے، پائیدار معاشی استحکام کیلئے بنیادی اصلاحات ناگزیر ہیں، حکومت معیشت میں بنیادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، آئی ایم ایف کیساتھ سٹاف لیول معاہدہ بھی معاشی استحکام کی توثیق ہے، پالیسی ریٹ میں کمی کے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے،وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے کہا ہے آئی پی پیز سے متعلق ٹاسک فورس نے نمایاں کام کیا ، اب حکومت بجلی نہیں خریدے گی، توانائی کے شعبے کو جدید خطور پر استوار کر رہے ہیں، جہاں مو١قع ملا عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی کوشش ہر ممکن کوشش کی، توانائی کے شعبے کے تکنیکی مسائل کو حل کرکے اربوں روپے کی بچت کی، گزشتہ 18ماہ میں بجلی کی قیمت میں ساڑھے10فیصد تک کمی کی ، آئی پی پیز سے متعلق ٹاسک فورس نے نمایاں کام کیا ،گردشی قرضے کے خاتمے سے متعلق موثر پلان بنایا ، گردشی قرض میں کمی کیلئے 1200ارب روپے کا قرض معاہدہ کیا ، ایک سال میں گردشی قرضے میں 700 ارب روپے کی کمی لائی گئی ہے،چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا ٹیکس سے متعلق بجٹ میں منظور ہونیوالے اقدامات پر عمل پیرا ہیں،موثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا، ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا ، انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18 فیصد پر لے کر جانا ہے، ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی، رواںسال انکم ٹیکس گوشواروں میں 18 فیصد اضافہ ہوا ، ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی ہے، وفاق سے 15فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، ریونیو کیلئے صوبوں کے اوپر اتنا دباؤ نہیں جتنا وفاق پر ہے۔